وہ مقام آخرش آ گیا کہ ثابت ہوش میں ہم نہیں
جو کوئی ملے تو خوشی نہیں جو کوئی چھٹے تو الم نہیں
تری چشم مست سے کام ہے ترے چشم مست ہی جام ہے
ہمیں ربط کچھ خم و بادہ سے ترے میکدے کی قسم نہیں
ترا ذکر ہے ترا حال ہے غمِ زندگی کا مآل ہے
مری داستانِ حیات میں کہیں ذکر دیر و حرم نہیں
غم بندگی کا معاملہ میری خود سمجھ میں نہ آ سکا
میرے دردِ دل کی نہ پوچھیے کبھی کم ہے اور کبھی کم نہیں
ترا در ہے حاصل بندگی، ترا در ہے مقصد زندگی
کسی وار در سے کوئی غرض ترسے آستاں کی قسم نہیں
میرے لب ہوں کیوں غلہ آشنا مرے دل میں کیوں اٹھے درد سا
کہ تری جفا تو جفا نہیں کہ ترا ستم تو ستم نہیں
میں بھٹک رہا ہوں جو راہ میں نہیں مل رہا ہے جو راستہ
میری رہروی کو بھی غم نہیں میرے راہبر کو بھی غم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.