Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حرم میں دیر میں کیوں بے حقیقت چار سو ہوتی

بہزاد لکھنوی

حرم میں دیر میں کیوں بے حقیقت چار سو ہوتی

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    حرم میں دیر میں کیوں بے حقیقت چار سو ہوتی

    جواں قدموں پہ جھک جاتی جبیں تو آبرو ہوتی

    ادب نا آشنا گریہ زبانِ آرزو ہوتی

    تو پھر باتیں ہی باتیں گفتگو ہی گفتگو ہوتی

    اگر اس کی خبر ہوتی ہمیں ہم ہیں زمانے میں

    تو ہم کیوں جستجو کرتے ہماری جستجو ہوتی

    محبت اے محبت یہ عنایت ان کی ہے ورنہ

    نہ دل ہوتا نہ غم ہتا نہ ہم ہوتے نہ تو ہوتی

    اگر ہم پائے ساقی پر نہ کرتے سجدۂ مستی

    تو یہ مستی ہماری حاصلِ جام و صبو ہوتی

    اگر میں کام لے لیتا ذرا زورِ تصور سے

    تو وہ صورت وہ جلوہ وہ تجلی رو برو ہوتی

    کسی کی چشمِ نازک گر اشارہ خود نہ فرماتی

    تو کیوں بہزادؔ مضطر کو مجالِ آرزو ہوتی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے