بیٹھے بٹھائے ہائے یہ کیا ہوگیا مجھے
اپنا نہیں ہے ہوش نہ ان کا پتہ مجھے
اب کس طرح ملے گا بھلا راستہ مجھے
منزل پہ لا کے بھول گیا رہنما مجھے
الزام دے رہا ہے یہ جذب وفا مجھے
کرنا نہ چاہئے تھا تمہارا گلہ مجھے
دنیا و دیں کا ہوش نہ اپنا پتہ مجھے
ساقی نے بھر کے جام میں کیا دے دیا مجھے
کعبے کی آرزو میں جھکی تھی جبینِ شوق
دینے لگا فریبِ ترا نقش پا مجھے
ہونے لگی جو قلب کو طوفاں کی آرزو
ساحل کی سمت لے کے چلانا خدا مجھے
عالم نہ کیوں نثار ہو میرے نصیب پر
قسمت سے مل گیا ہے غم لا دوا مجھے
غم میں ہیں لاکھ لطف الم میں ہزار کیف
کیوں کر کہوں کے بھول گیا ہے خدا مجھے
مجھ کو یہ فکر ہے کہ یہ عالم نہ دور ہو
دنیا کو فکر ہے کہ یہ کیا ہو گیا مجھے
مشکل نہ تھیں فراق کی گھڑیاں گذارنا
اکثر ترے خیال نے گھبرا دیا مجھے
دنیا سے کچھ الگ ہے میری رہروی کا رنگ
ملتا ہے ہر قدم پہ تمہارا پتہ مجھے
بہزادؔ کیا کرے میری خودداری حیات
مجبور کر رہا ہے لب مدعا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.