Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بیٹھے بٹھائے ہائے یہ کیا ہوگیا مجھے

بہزاد لکھنوی

بیٹھے بٹھائے ہائے یہ کیا ہوگیا مجھے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    بیٹھے بٹھائے ہائے یہ کیا ہوگیا مجھے

    اپنا نہیں ہے ہوش نہ ان کا پتہ مجھے

    اب کس طرح ملے گا بھلا راستہ مجھے

    منزل پہ لا کے بھول گیا رہنما مجھے

    الزام دے رہا ہے یہ جذب وفا مجھے

    کرنا نہ چاہئے تھا تمہارا گلہ مجھے

    دنیا و دیں کا ہوش نہ اپنا پتہ مجھے

    ساقی نے بھر کے جام میں کیا دے دیا مجھے

    کعبے کی آرزو میں جھکی تھی جبینِ شوق

    دینے لگا فریبِ ترا نقش پا مجھے

    ہونے لگی جو قلب کو طوفاں کی آرزو

    ساحل کی سمت لے کے چلانا خدا مجھے

    عالم نہ کیوں نثار ہو میرے نصیب پر

    قسمت سے مل گیا ہے غم لا دوا مجھے

    غم میں ہیں لاکھ لطف الم میں ہزار کیف

    کیوں کر کہوں کے بھول گیا ہے خدا مجھے

    مجھ کو یہ فکر ہے کہ یہ عالم نہ دور ہو

    دنیا کو فکر ہے کہ یہ کیا ہو گیا مجھے

    مشکل نہ تھیں فراق کی گھڑیاں گذارنا

    اکثر ترے خیال نے گھبرا دیا مجھے

    دنیا سے کچھ الگ ہے میری رہروی کا رنگ

    ملتا ہے ہر قدم پہ تمہارا پتہ مجھے

    بہزادؔ کیا کرے میری خودداری حیات

    مجبور کر رہا ہے لب مدعا مجھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے