Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ترے پاس تک نہ پہنچا وہ کوئی بھی چال چل کر

بہزاد لکھنوی

ترے پاس تک نہ پہنچا وہ کوئی بھی چال چل کر

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    ترے پاس تک نہ پہنچا وہ کوئی بھی چال چل کر

    جو چلا بہک بہک کر جو چلا سنبھل سنبھل کر

    جہاں اشکِ نا مرادی سرِ چشم شوق آیا

    مرے غم کو داد دے دی مری حسرتوں نے جل کر

    مری ایک بیخودی میں ہیں ہزار ہوش پنہاں

    ترے پاس آرہا ہوں رخِ زندگی بدل کر

    لیا دستِ باغباں نے نیا امتحاں چمن کا

    کبھی یہ کلی مسل کر کبھی وہ کلی مسل کر

    یہ ہے کفر یا کہ ایماں یہ ہے جہل یا کہ عرفان

    تیری ذات آگئی ہے مری بندگی میں ڈھل کر

    نہ تو کام آئے رہبر نہ تو راستے نہ منظر

    وہیں میں نے کھائی ٹھوکر میں جہاں چلا سنبھل کر

    نہ تو وصل میں ہوں رقصاں نہ فراق میں ہوں گریاں

    مجھے کیا بنا دیا ہے مری زندگی بدل کر

    اسی آرزو میں برسوں کبھی میں نے دن گذارے

    کبھی مل گئی ہے منزل مجھے اک قدم ہی چل کر

    جسے ہجر کی طلب نے سدا نا مراد رکھا

    مرے لب پہ آ رہی ہے وہ دعا مچل مچل کر

    ترا غم رہے سلامت شبِ ہجر کاٹ لی ہے

    کبھی آہ سرد بھر کر کبھی کروٹیں بدل کر

    ارے جوش نامرادی ارے جذب نا امیدی

    تجھے کیا ملے گا ظالم میری حسرتیں کچل کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے