Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

غم عاشقی دل کو پیارا بہت ہے

بہزاد لکھنوی

غم عاشقی دل کو پیارا بہت ہے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    غم عاشقی دل کو پیارا بہت ہے

    اسی غم کا مجھ کو سہارا بہت ہے

    ارے شوق دید اپنی حد سے نہ بڑھ تو

    فقط اک جھلک اک نظارا بہت ہے

    جو چاہے تو یہ دین و دنیا بنا دے

    محبت کا ادنیٰ اشارا بہت ہے

    بتاؤ تو ساقی سے کیوں جام مانگیں

    ہمیں تو یہ عالم ہمارا بہت ہے

    میں کیوں جاؤں سیرِ بہارِ چمن کو

    تری انکھڑیوں کا نظارا بہت ہے

    ہمارا ہے کیا موج طوفاں ہے ہم ہیں

    وہ اچھے ہیں جن کو کنارا بہت ہے

    خبر بھی ہے پردہ نشیں حسن تیرا

    ہے پنہاں تو کم آشکارا بہت ہے

    اٹھائے گی سراب میری بندگی کیا

    حقیقت میں احساں تمہارا بہت ہے

    ڈبویا تھا جس موج نے مجھ کو بہزادؔ

    اسی موج نے پھر ابھارا بہت ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے