کیا ستم ہے جان دی جن کے لئے
کیا ستم ہے جان دی جن کے لئے
وہ یہ پوچھیں مرمٹے کن کے لئے
شب کو تھوڑی شیخ نے پی دور میں
اور تھوڑی لے گئے دن کے لئے
جائیں گے جانا ہے ہم کو ایک روز
آئے ہین دنیا میں دو دن کے لئے
دُر دمے دیتا ہے ساقی چھیڑ سے
شیخ جیسے صاف باطن کے لئے
تاک میں ان کی ابھی سے برق ہے
پھرتی ہے بلبل مگر تن کے لئے
کم نہیں طوفان سے عہد شباب
ہائے سب زیبا ہے اس سن کے لئے
خانۂ دل میں ملے وہ جلوہ گر
در بدر بھٹکا کئے جن کے لئے
دل کو بھی دھڑکا تھا ہجریار کا
ہم بھی روتے تھے اسی دن کے لئے
وعدۂ دیدارِ محشر یاد ہے؟
اب اٹھا رکھو گے کس دن کے لئے
یوں تو بالیں پر ہیں باسطؔ سینکڑوں
وہ نہ آئے جان دی جن کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.