بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے
بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے
یار کچھ بھی ہو یار ہوتا ہے
ساتھ اس کے جو ہے رقیب تو کیا
پھولوں کے ساتھ خار ہوتا ہے
جب وہ ہوتے ہیں صحن گلشن میں
موسم نو بہار ہوتا ہے
کاش ہوتے ہم اس کے پھولوں میں
اس گلے کا جو ہار ہوتا ہے
دوست سے کیوں بھلا نہ کھاتے فریب
دوست پہ اعتبار ہوتا ہے
جب وہ آتے نہیں شب وعدہ
موت کا انتظار ہوتا ہے
وصل میں بھی خیال ہجر سے دل
بے سکون بے قرار ہوتا ہے
ہم بڑے خوش نصیب ہیں ورنہ
آپ کو کس سے پیار ہوتا ہے
تیر وہ تیر نیم کش تو نہیں
دل کے جو آر پار ہوتا ہے
حسن اخلاق عروس حیات
سب سے اچھا سنگار ہوتا ہے
عشق کی کائنات کا پرنمؔ
حسن پروردگار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.