خبر ہی نہیں کیسے انگڑائی لے کر نگاہیں اٹھائے کہ ساغر اٹھائے
خبر ہی نہیں کیسے انگڑائی لے کر نگاہیں اٹھائے کہ ساغر اٹھائے
فنا بلند شہری
MORE BYفنا بلند شہری
خبر ہی نہیں کیسے انگڑائی لے کر نگاہیں اٹھائے کہ ساغر اٹھائے
کچھ ایسا نشہ چھا گیا زندگی پر سنبھلتے سنبھلتے قدم ڈگمگائے
بنے حسن والے سراپا قیامت جوانی جب آئی تو انداز آئے
گرائی کبھی شوخ نظروں سے بجلی کبھی شرم آئی کبھی مسکرائے
کوئی جا کے میرے مسیحا سے کہہ دے خدا کے لیے آگ دل کی بجھا دے
محبت کے شعلے بھڑکنے لگے ہیں کہیں خرمن زندگی جل نہ جائے
ہو ان کا دیدار قسمت سے جب بھی ادا ہو گئی ہے نمازِ محبت
نکل آئے جب بھی وہ پردے سے باہر نگاہوں نے جھک جھک کے سجدے سنائے
سنائے کسے اپنی غم کی کہانی کدھر جائے وہ تیری محفل سے اٹھ کر
نظر نے تری جس کا دل لے لیا ہو وہ قسمت کا مارا کہاں چین پائے
چمن والے اچھی طرح جانتے ہیں چمن میں جو قربانیاں ہم نے دی ہیں
چمن سے اندھیرے مٹانے کی خاطر نشیمن بنائے نشیمن جلائے
نہ ساقی نہ بوتل نہ ہے رقص ساغر اداسی ہے چھائی ہوئی انجمن پر
فناؔ ساز دل سے غزل ایسی چھیڑو فناؔ ناچ اٹھے زندگی جھوم جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.