جوانی میں ادائے کمسنی اچھی نہیں لگتی
جوانی میں ادائے کمسنی اچھی نہیں لگتی
چمن میں پھول کے آگے کلی اچھی نہیں لگتی
اجازت ہو تو ہم اس شمع محفل کو بجھا ڈالیں
تمہارے سامنے یہ روشنی اچھی نہیں لگتی
پریشاں کس لئے ہیں چاند سے رخسار پر گیسو
ہٹا لیجے کہ دھندلی چاندنی اچھی نہیں لگتی
نہ آپ آئے نہ کچھ اپنی خبر بھیجی شب وعدہ
مجھے ایسی شرارت آپ کی اچھی نہیں لگتی
مجھے پہچان کر مجھ سے نگاہیں پھیرنے والے
سر محفل یہ تیری بے رخی اچھی نہیں لگتی
خلوص دل سے جو ہوتی ہے خالی یہ حقیقت ہے
خدا کو شیخ جی وہ بندگی اچھی نہیں لگتی
غم جاناں سے دل مانوس جب سے ہو گیا مجھ کو
ہنسی اچھی نہیں لگتی خوشی اچھی نہیں لگتی
گلی تیری بری لگتی نہیں تھی جان جاں لیکن
نہیں ہے جب سے تو تیری گلی اچھی نہیں لگتی
خوشی سے موت آئے اب مجھے مرنا گوارا ہے
گئے وہ جب سے مجھ کو زندگی اچھی نہیں لگتی
نہ چھیڑو ہم نشینو شام غم پرنمؔ کو رونے دو
مصیبت میں کسی کی دل لگی اچھی نہیں لگتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.