Sufinama

جسے تجلیٔ جاناں سے آگہی نہ ہوئی

عزیز وارثی دہلوی

جسے تجلیٔ جاناں سے آگہی نہ ہوئی

عزیز وارثی دہلوی

MORE BYعزیز وارثی دہلوی

    جسے تجلیٔ جاناں سے آگہی نہ ہوئی

    وہ زندگی تو ہوئی اصل زندگی نہ ہوئی

    وہ کیا حیات ہے جو ترک بندگی نہ ہوئی

    چراغ جلتا رہا اور روشنی نہ ہوئی

    تیرے مزاج میں ایک دن بھی برہمی نہ ہوئی

    خوشی کی بات تھی لیکن مجھے خوشی نہ ہوئی

    شہید ناز کا رتبہ کسی کو کیا معلوم

    کسی سرشت میں تخلیق سرمدی نہ ہوئی

    مجھے سکون کی دنیا نہ مل سکی اب تک

    میری جبیں پے سجدہ جو مکتبی نہ ہوئی

    قدم قدم پہ رہی ایک یاد دامن گیر

    تمہاری بزم میں یہ مجھ کو بے خودی نہ ہوئی

    نگار خانوں میں کیا کیا سکون دل کو ملا

    یہ اور بات ہے تسکین دائمی نہ ہوئی

    جہاں بھی دیکھا جدھر دیکھا آپ کو دیکھا

    میں کیوں کہوں کہ یہ معراج عاشقی نہ ہوئی

    تمام عمر گزاری ہے میکدے میں مگر

    وہ رند ہوں کہ طبیعت کو سیری نہ ہوئی

    ایک آپ ہی انسانیت کے پیکر ہیں

    یہ ایک فریب ہوا قدر آدمی نہ ہوئی

    مشاعروں کی فضا تک ہو چکا لطف و سرور

    عزیز وارثیؔ ہم سے وہ شاعری نہ ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 159)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے