جیسے مریضِ غم کوئی، ہو چارہ گر کے سامنے
جیسے مریضِ غم کوئی، ہو چارہ گر کے سامنے
میں تجھ کو دیکھتا رہوں، تو ہو نظر کے سامنے
محرومِ دو جہاں ہے وہ جو تجھ سے بے خبر ہوا
اپنی خبر نہیں ہے کچھ، تیری خبر کے سامنے
جب تک ہیں جاری دھڑکنیں، جب تک رواں ہے میرا دم
تب تک میرا قیام ہے، تیرے ہی در کے سامنے
جو بھی ہیں میرے دل میں غم، تجھ کو سناؤں میں صنم
تیرے سوا نہ ہو کوئی، دیدۂ تر کے سامنے
میری یہ بے بسی مٹے، میری یہ بے کلی مٹے
تو بھی اگر ہو جلوہ گر، دردِ جگر کے سامنے
تیرا سراپا ہے حرم، سجدے کروں نگاہ سے
تیرا جو پائے ناز بھی، آ جائے سر کے سامنے
دیکھوں فنا کے بعد بھی، اس کو سکونِ جاں ہے جو
شایانؔ تیری قبر ہو، اس کے ہی گھر کے سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.