اب تو وفا کے نام کا چرچا نہیں رہا
اب تو وفا کے نام کا چرچا نہیں رہا
اپنا تھا جو زمانے میں اپنا نہیں رہا
دیکھا جو اک ضعیف کی لاچارگی کا حال
مجھ کو مرے نصیب کا شکوہ نہیں رہا
وعدے ہزار کیجیے اور بھول جائیے
وعدوں پہ اب کسی کے بھروسا نہیں رہا
تو نے بھی مجھ غریب کو دل سے بھلا دیا
مجھ کو بھی تیرے عشق کا صدمہ نہیں رہا
سجدے میں سر ہے اور خیالِ جہانِ یار
یعنی کہ اب خشوع کا سجدہ نہیں رہا
وہ روٹھ کر گیا ہے تو روٹھی ہے کائنات
لگتا ہے اب تو کوئی ہمارا نہیں رہا
شایانؔ جس کو راز بتائیں تو چپ رہے
کوئی بھی اس جہان میں ایسا نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.