ہے جہاں کے رنگ و بو سے، ترا حسن آشکارا
ہے جہاں کے رنگ و بو سے، ترا حسن آشکارا
ترے دم سے ہی منور، ہے فلک کا یہ نظارہ
کہ ترے جمالِ رخ کی تابانیوں کو لے کر
کوئی چاند بن گیا ہے کوئی بن گیا ستارہ
تجھے سامنے بٹھا کر کروں میں نگاہ روشن
تو مرے جنوں کا حاصل مرے عشق کا کنارہ
تجھے دیکھ لے جو عاشق وہ کہاں کسی کو دیکھے
تو حسین اس قدر ہے تو جہاں میں اتنا پیارا
تری جستجو کو لے کر میں بھٹک رہا تھا کب سے
یہ تری کرم نوازی، مجھے دے دیا سہارا
مجھے کیا غرض کسی سے، میں ترا مریضِ غم ہوں
مری سمت اک نظر ہو، مرا دل ہے پارہ پارہ
وہ کہے تو مجھ کو شایاںؔ کروں خود کو اس پہ قرباں
میں یہ جان نذر کر دوں، وہ کرے اگر اشارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.