Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اک دل کی لگی ہے جو بجھائی نہیں جاتی

خواجہ شایان حسن

اک دل کی لگی ہے جو بجھائی نہیں جاتی

خواجہ شایان حسن

MORE BYخواجہ شایان حسن

    اک دل کی لگی ہے جو بجھائی نہیں جاتی

    اک عشق کی بازی ہے جو ہاری نہیں جاتی

    کس طرح گزاروں گا میں اک عمر گریزاں

    اک رات تو اب مجھ سے گزاری نہیں جاتی

    جس راہ کو تکتا تھا بڑے شوق سے دن بھر

    اس راہ پہ اب میری نگہ بھی نہیں جاتی

    تھا رند کا یہ حال کہ میخانہ بھی کم تھا

    اب بوند حلق سے بھی اتاری نہیں جاتی

    تم کیسے جہاں بھر کے خزانوں پہ ہو قابض

    ہم سے تو یہ غربت بھی سنبھالی نہیں جاتی

    اک وقت تھا جب اپنی حکومت تھی جہاں میں

    محکومی کی یہ شب تو گزاری نہیں جاتی

    تھا عشق کسی دور میں انمول اثاثہ

    اب تو وہ مصیبت ہے جو پالی نہیں جاتی

    شایانؔ ترے سامنے کانٹوں کا سفر ہے

    چلنے کی مگر عادتِ غازی نہیں جاتی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے