جو دل ناشاد ہو تم سے لگے تو شاد ہو جائے
جو دل ناشاد ہو تم سے لگے تو شاد ہو جائے
جو تم سے عشق کر بیٹھے تو پھر آباد ہو جائے
جو تم سے دور ہے آزاد ہو کر بھی مقید ہے
جسے تم قید کر لو بس وہی آزاد ہو جائے
وہ شاہوں کے محل میں ڈھونڈتے ہیں عزت و رتبہ
تری چوکھٹ پہ جو آ جائے وہ دلشاد ہو جائے
نگاہِ یار کی تاثیر کا کیا خوب جلوہ ہے
تمہارا خوشہ چیں بھی ملک کا استاد ہو جائے
وہ دل جس میں جنوں ہو، شوق ہو، لذت ہو، دنیا ہو
وہ دل تم سے لگے تو مخزنِ اوراد ہو جائے
جو ان کے در پہ آ کر رقص کرتا ہے وہ دیوانہ
پیے جب عشق کی مے، صاحبِ ارشاد ہو جائے
یہاں پر عشق کی منزل بڑی مشکل سے ملتی ہے
کوئی مجنوں، کوئی رانجھا، کوئی فرہاد ہو جائے
حسنؔ میری تمنا ہے کہ میں بھی میں نہ رہ جاؤں
مرا دل دل نہ بن پائے تو پھر برباد ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.