میری دعاؤں کا انجام بے اثر نکلا
میری دعاؤں کا انجام بے اثر نکلا
تو میرے حال سے اس درجہ بے خبر نکلا
غموں کی بارشیں ہونے لگیں میرے دل پر
تیرے خیال کی سرحد سے میں اگر نکلا
تیری وفاؤں کے قصے کو جب پڑھا میں نے
جسے طویل سمجھتا تھا مختصر نکلا
جو میرے قتل کے ضامن تھے کیا گلا ان سے
یہ تیرا ہاتھ بھی میرے لہو تر نکلا
خوشی تو چھوڑ گئ منزلوں سے پہلے ہی
قدم قدم پہ تیرا غم ہی ہمسفر نکلا
میں تیرے عشق کے صحرا کی دھوپ میں جھلسا
نہ سائباں نہ کوئی راہ میں شجر نکلا
جہاں پہ چھوٹا لگے حرفِ بے وفائی بھی
میرے گمان سے اتنا وہ بالا تر نکلا
حویلیاں تو وہم تھیں تیرے تخیل کی
ذرا سی خاک میں شایانؔ تیرا گھر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.