میں سدا سے عاشقِ زار تھا کبھی نور کا کبھی نار کا
میں سدا سے عاشقِ زار تھا کبھی نور کا کبھی نار کا
وہی سلسلہ ہے ابھی تلک وہی آس بوس و کنار کا
میں خزاں زدہ تو ازل سے ہوں مرے بال و پر بھی جھلس گئے
نہ تو جسم و جاں میں سکت رہی نہ تو ولولہ ہے بہار کا
کبھی نیند کھلتی ہے رات میں کبھی بھور میں یہ صدا ملی
اٹھو جاؤ جانبِ لالہ رخ وہ ابھی بھی پیاسا ہے پیار کا
کبھی وجد میں جو میں آگیا سرِ بزمِ ساقی نے یہ کہا
رہو حد میں تم رہو با ادب یہ اثر ہے تم میں خمار کا
یہ دھواں دھواں ہے جو چار سو ذرا غور سے اسے دیکھ تو
یہ بھی عکس آہ و بکا کا ہے، یہ اثر ہے دل کے غبار کا
مری زندگی بھی بسر ہوئی اسی گلستاں کے حصار میں
مرا رشتہ اس سے قریب ہے، وہی رشتہ ہے گل و خار کا
نہ ستم کرو نہ سہن کرو، اسی طرح مشقِ سخن کرو
کہو سارے اپنے حریفوں سے نہیں ڈر ہے قید و حصار کا
یہ نظام و شمس و قمر ہے کیا مرے رب کی ساری کرامتیں
پس پردہ ربِ جلیل ہے وہی رب ہے لیل و نہار کا
کبھی ساز دل کو تو چھیڑیے کبھی نغمگی کو سنیں ذرا
تو سنیں گے نغمہ جاں بلب کسی دل شکستہ ستار کا
یہ مقام ہے وہ مقامِ شب، سبھی مست پی کر مئے الست
نہ خبر ہے گرد و نواح کی، نہیں ہوش دل کی پکار کا
مری زندگی میں تھی سادگی، کوئی شعبہ کوئی پڑاؤ ہو
ہاں ابھی ہے وہی ولولہ، وہی جذبہ اب بھی نثار کا
میں پلا جہاں، میں بڑھا جہاں، جہاں میری نشو و نما ہوئی
سبھی یاد آتے ہیں برملا، ہے قرض قرب و جوار کا
میں یہاں رہوں یا وہاں رہوں، مری سوچ اب بھی وہیں کی ہے
میں کروں بھی کیا کہ اتار دوں، ہے یہ بوجھ سر پہ ادھار کا
کبھی غم میں، غم کے اثر میں بھی، کبھی یاد اپنوں کی آگئی
کبھی چلچلاتی سی دھوپ میں، جیسے ایک جھونکا پھوار کا
- کتاب : Mata-e-Haque (Pg. 38)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.