گل بداماں، گل سراپا، گل ہی گل ہے خوئے دوست
گل بداماں، گل سراپا، گل ہی گل ہے خوئے دوست
بلکہ وہ گل ہی نہیں جس میں نہ ہو خوشبوئے دوست
گفتگو ہوتی ہے میری آج بھی چاروں پہر
جب بھی چاہا سامنے آتا رہا ہے روئے دوست
دل کا سودا ہوگیا تھا چار جب آنکھیں ہوئیں
چین اب ملتا نہیں جب تک نہ جاؤں سوئے دوست
بادشاہت بھی ملے تو ہے مرے کس کام کی
میں تو بننا چاہتا ہوں بس گدائے کوئے دوست
لذتوں میں ایک لذت کا نہیں کوئی جواب
جو مزا ملتا ہے مجھ کو بیٹھ کر پہلوئے دوست
جب بھی آنکھیں بند کیں، تھے سامنے ہفت آسماں
میں نے دیکھا ہے بہت نزدیک سے جادوئے دوست
کون گزرا ہے یہاں سے کیوں ہوا ہے عطر بیز
غور سے دیکھو کرشمہ ساز ہے گیسوئے دوست
ہم نے مانا ہم بہت کمزور ہیں نادار ہیں
بھول جاتے ہو بھلا تم کس طرح بازوئے دوست
عالمؔ گرگانوی نے شعر اچھے ہیں کہے
کاش ان الفاظ کی تشبیہ ہو لولوئے دوست
- کتاب : Mata-e-Haque (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.