یہ بھی جی چرا بیٹھی بارِ غم اٹھانے سے
یہ بھی جی چرا بیٹھی بارِ غم اٹھانے سے
زیست دے گئی دھوکا موت کے بہانے سے
فطرتِ محبت کا رنگ ہی نرالا ہے
یاد آئے جاتے ہیں اور وہ بھلانے سے
نعرۂ اناالحق سے ہم تو صرف یہ سمجھے
بات تھی چھپانے کی کہہ گئے زمانے سے
پڑ گئی ہیں بنیادیں ہر جگہ نشیمن کی
گر گئے تھے کچھ تنکے میرے آشیانے سے
آپ ہوگئے نالاں موت ہوگئی آساں
ختم ہوگیا طوفاں دل کے ڈوب جانے سے
خود سے بے خبر ہوکر دل سے ایک سجدہ کر
بندگی نہیں ہوتی صرف سر جھکانے سے
دوستوں سے اے میکشؔ بے رخی کا شکوہ کیا
رسم ہی محبت کی اٹھ گئی زمانے سے
- کتاب : Arsh-e-Mohabbat (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.