حسن کی فطرت میں ضد ہے آزماتے جائیے
حسن کی فطرت میں ضد ہے آزماتے جائیے
یاد آئیں گے انہیں جتنا بھلاتے جائیے
امتیازِ ظاہر و باطن اٹھاتے جائیے
میرے دل کو حسن کی منزل بناتے جائیے
میں بھی روشن کر رہا ہوں حسن کے پہلو تمام
آپ بھی جلووں کا آئینہ دکھاتے جائیے
دل الجھ جائے تو پھر تفریحِ نظارہ کہاں؟
کوئی منظر ہو مگر دامن بچاتے جائیے
آپ کے جلوے سلامت میری حیرانی بجا
اس حقیقت کو بھی افسانہ بناتے جائیے
آج نخشبؔ جان دے کر نقش پائے دوست پر
یہ جو اک پردہ ہے اس کو بھی اٹھاتے جائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.