نہ تڑپ ہے برق جمال میں نہ چمک ہے چلمن ناز میں
نہ تڑپ ہے برق جمال میں نہ چمک ہے چلمن ناز میں
ہیں تمام حسن کی تابشیں مری چشم جلوہ نواز میں
ارے ماسوا میں کہاں بھلا جو سوا میں حسن ہے جلوہ زا
ہے صنم کدہ سا بسا ہوا دل آشنائے مجاز میں
مرے چارہ گر نہ فریب کھا کہ سکون درد ہے جلوہ زا
وہی شامِ غم ہے رواں دواں مری صبح حشر طراز میں
جو اسیر سحر حیات ہے تو خرد کی لوح سے کام لے
تری زندگی کی حقیقتیں ہیں نہاں طلسمِ مجاز میں
پسِ بیخودی تو چلا بھی چل کہ خودی کی دور ہیں منزلیں
ابھی اے مسافر زندگی نہ الجھ نشیب و فراز میں
تو دمک کے ذرہ بے خرد نہ مری نظر کو فریب دے
وہ چمک کے تجھ میں کرے گا کیا جو نہاں ہے پردۂ راز میں
مری خوشنوائی کی جان ہے مرے دوست نغمۂ عاشقی!
نہیں ورنہ ایسی حلاوتیں ہیں کہاں نیازؔ کے ساز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.