Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دل میں ہے خیال آج کسی رشک پری کا

قیس گیاوی

دل میں ہے خیال آج کسی رشک پری کا

قیس گیاوی

MORE BYقیس گیاوی

    دل میں ہے خیال آج کسی رشک پری کا

    پوچھو نہ مزاج اب مری شوریدہ سری کا

    اے شمع شبِ غم میں ترے ساتھ بجھے ہم

    زیبا ہے لقب ہم کو بھی شمع سحری کا

    آخر ہے شبِ ہجر تھم اے آہ شرربار

    وقت آ گیا نزدیک دعائے سحری کا

    بدنام ہی دنیا میں رہا قیس تو آخر

    اچھا یہ طریقہ تو نہیں ناموری کا

    کیا لائی ہے پھر نکہتِ گیسوئے معنبر

    ہے آج دماغ اور نسیمِ سحری کا

    تم صبح سے پہلے ہی چلے خیر سدھارو

    میں بھی تو نمونہ ہوں چراغِ سحری کا

    ہر صبح یہ لاتی ہے کسی زلف کی خوشبو

    بھولے گا نہ احسان نسیمِ سحری کا

    جس نرگس مخمور سے کل دیکھا تھا تونے

    اب تک ہے مجھے نشہ اسی نیند بھری کا

    کچھ زادِ سفر پاس نہیں راہ ہے دشوار

    اللہ نگہبان مجھ ایسے سفری کا

    کہتے ہیں وہ سن کر مری رسوائی کا قصہ

    آیا نہ خیال اس کو مری پردہ دری کا

    یارب یہ ہوا جائے نہ اس غیرتِ گل تک

    مجھ پر ہی اثر ہو مری سوزِ جگری کا

    اے قیسؔ مری جان ہے وہ غیرتِ لیلیٰ

    میں حور کا شیدا ہوں نہ دیوانہ پری کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے