نہ روئے وہ جو اندوہ گیں ایسا بھی ہوتا ہے
نہ روئے وہ جو اندوہ گیں ایسا بھی ہوتا ہے
نہ تڑپے دردِ دل والا کہیں ایسا بھی ہوتا ہے
وفا کرتے ہیں وعدہ یہ حسیں ایسا بھی ہوتا ہے
مکر بھی جاتے ہیں کہہ کر کہیں ایسا بھی ہوتا ہے
کہا جب اُن سے اک دن بے بلائے تم چلے آؤ
تو بولے مسکرا کر وہ، کہیں ایسا بھی ہوتا ہے
ہمیں ہیں وہ گلے میں جس کے قاتل تیری بانہیں تھیں
اُسی گردن پہ اب ہے تیغ کیں ایسا بھی ہوتا ہے
کبھی تھے تم رقیبوں میں اب آئے میرے قابو میں
کہیں ویسا بھی ہوتا ہے کہیں ایسا بھی ہوتا ہے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آنکھوں سے رہی اوجھل
کبھی دل میں ہو وہ خلوت نشیں ایسا بھی ہوتا ہے
فلک کی طرح تو بھی پیستی ہے مرنے والوں کو
ستم اہلِ فنا پر اے زمیں ایسا بھی ہوتا ہے
خبر لیتا نہیں تو قیسؔ کی مرتا ہے وہ تجھ پر
بتا اے لیلی محمل نشیں ایسا بھی ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.