Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو نیت مے کر لیتا ہے پھر اس پہ شراب برستی ہے

قاتل اجمیری

جو نیت مے کر لیتا ہے پھر اس پہ شراب برستی ہے

قاتل اجمیری

MORE BYقاتل اجمیری

    جو نیت مے کر لیتا ہے پھر اس پہ شراب برستی ہے

    مےخانے کےذرے میں ساقی کی نظر کی مستی ہے

    قسّامِ ازل کا تخمینہ یہ کثرت والے کیا جانیں

    مے کتنی رکھی ہے شیشوں میں میخواروں کی کتنی بستی ہے

    جھک جاتے ہیں ساقی کے در پر مرمٹتے ہیں قطرے قطرے پر

    توحید کے بادہ پرستوں میں کس شان کی بادہ پرستی ہے

    انگشت نمائی دنیا کی رسوائے محبت سہتے ہیں

    یہ دور سے اپنے روتے ہیں مخلوقِ خدا کی ہستی ہے

    ربِ ارِنی کے نعرے کس سوخہ دل نے لگائے ہیں

    کیوں جلوے تمہارے ارزاں ہیں کیوں جنسِ محبت سستی ہے

    اک ابرِ کرم اک دن امنڈا دنیا کی نگاہوں نے دیکھا

    فاران سے سارے عالم پر رحمت کی پھوار برستی ہے

    جو بات ہے لب پہ آتی ہے یہ دل کی حقیقت ہے قاتلؔ

    بےچینی کا یہ اک دریا ہے ارمانوں کی یہ اک بستی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Diwan-e-Qatil (Pg. 305)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے