جو نیت مے کر لیتا ہے پھر اس پہ شراب برستی ہے
جو نیت مے کر لیتا ہے پھر اس پہ شراب برستی ہے
مےخانے کےذرے میں ساقی کی نظر کی مستی ہے
قسّامِ ازل کا تخمینہ یہ کثرت والے کیا جانیں
مے کتنی رکھی ہے شیشوں میں میخواروں کی کتنی بستی ہے
جھک جاتے ہیں ساقی کے در پر مرمٹتے ہیں قطرے قطرے پر
توحید کے بادہ پرستوں میں کس شان کی بادہ پرستی ہے
انگشت نمائی دنیا کی رسوائے محبت سہتے ہیں
یہ دور سے اپنے روتے ہیں مخلوقِ خدا کی ہستی ہے
ربِ ارِنی کے نعرے کس سوخہ دل نے لگائے ہیں
کیوں جلوے تمہارے ارزاں ہیں کیوں جنسِ محبت سستی ہے
اک ابرِ کرم اک دن امنڈا دنیا کی نگاہوں نے دیکھا
فاران سے سارے عالم پر رحمت کی پھوار برستی ہے
جو بات ہے لب پہ آتی ہے یہ دل کی حقیقت ہے قاتلؔ
بےچینی کا یہ اک دریا ہے ارمانوں کی یہ اک بستی ہے
- کتاب : Diwan-e-Qatil (Pg. 305)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.