ہو گئے رخصت امامِ سرمدِ مستانہ اب
ہو گئے رخصت امامِ سرمدِ مستانہ اب
مقتدی لائیں کہاں سے دولتِ وجدانہ اب
ہو گئی حاصل اسے بھی وسعتِ رندانہ اب
ہوش میں آنے لگا ہے آپ کا دیوانہ اب
جس کو حاصل ہو گیا ہے خواب میں دیدارِ یار
اس پہ لازم ہو گیا ہے سجدۂ شکرانہ اب
قُم باذنِ اللہ کی تشریح مہنگی پڑ گئی
کھال کھینچوانی پڑے گی باعثِ جرمانہ اب
بوریے پر آپ نے جب سے بٹھایا ہے مجھے
راس آتی ہی نہیں ہے زندگی شاہانہ اب
ہو رہے ہیں منکشف ہر شکل میں جب آپ ہی
پھر نظر آئے کوئی کیسے مجھے بیگانہ اب
پڑھ رہا ہو ں اے حکیمیؔ جھوم کر نادِ علی
نور سے چمکے گا میرے دل کا یہ کاشانہ اب
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 418)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.