شکلوں کے اختلاف سے دھوکا نہ کھائیے
شکلوں کے اختلاف سے دھوکا نہ کھائیے
وہ جس لباس میں بھی ہو، پہچان جانیے
مجھ میں سما کہ مجھ میں ہی رو پوش ہو گیے
اس دردِ دل فریب پے قربان جائیے
کس کا وصال، کیسی طلب، کیسی آرزو
سب کچھ یہی ہے خود کو اگر بھول جائیے
تیرا خیال، تیرا کرم، تیرا آستاں
دیوانے نگارِ عشق کو کیا اور چاہیے
مقصودِ دو جہاں ہے فقط تیرا چاہنا
چاہیے جو تو ہمیں تو اور کیا چاہیے
رہ جائے میری بات بھی، پردہ بھی آپ کا
آنا ہے آپ نے، تو تصور میں آئیے
دیکھا اٹھا کہ آنکھ یوں، گر پڑے تھے کلیم
گزری تھی کیا جناب پر، تجھ کو بتائیے
ساجدؔ سمجھ میں آئے گا تب وحدت الوجود
پہلے خیالِ غیر کو دل سے مٹائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.