پتلے میں آیا خاک کے آدم کہا گیا
پتلے میں آیا خاک کے آدم کہا گیا
جلوہ ہر ایک رنگ میں ہم کو دکھا گیا
توحید کا سبق ہمیں اُس نے پڑھا دیا
پردہ تھا اک خودی کا سو وہ بھی اٹھا دیا
آخر جنون عشق نے کیا کیا کیا سلوک
سب استخوان اور رگ و پے کو جلا گیا
تھی آرزو یہی کہ کوئی گھونٹ ہو نصیب
وہ خم کا خم مجھے مئے وحدت پلا گیا
قاتل بنا ہے آپ اور مقتول ہے وہی
منصور بن کے آپ کو سولی چڑھا گیا
جس کو تلاش کرتا ہے تو کو بکو عزیزؔ
اب دیکھ ہر بشر میں وہ آکے سما گیا
- کتاب : وظائف العارفین (Pg. 63)
- Author :سیردا عظیم آبادی
- مطبع : مطبع قیومی کانپور
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.