کڑکے جو مرا نالۂ شب گیر ہوا پر
کڑکے جو مرا نالۂ شب گیر ہوا پر
جل جاوے وہیں برق کی شمشیر ہوا پر
اڑتے ہوئے دیکھا جو دل وحشی کو غم سے
کھا پیچ اڑی زلف کی زنجیر ہوا پر
بے کار فلک سے نہیں یہ ٹکٹکی لاگی
کھینچے ہے تصور مرا تصویر ہوا پر
کیوں کر نہ چلیں گلشن دنیا میں یہ لویں
ہو گئی ہے میاں آہ کی تاثیر ہوا پر
یاں دم کا بھروسا نہیں تدبیر سے حاصل
کرتا ہے دوانے کوئی تعمیر ہوا پر
بارے کہو تم عشق کو کس طور نہ رووے
ہے ان دنوں دود دل دلگیر ہوا پر
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 99)
- Author : قریشہ حسین
- مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.