میخانہ میں عجیب تماشا نظر پڑا
میخانہ میں عجیب تماشا نظر پڑا
کوئی ادھر پڑا ہے تو کوئی ادھر پڑا
میں نے اٹھا لیا اسے اپنا سمجھ کے دل
شیشہ بھی کوئی راہ میں پایا اگر پڑا
آیا کرو ہمارے بھی گھر پر کبھی کبھی
فرماؤ تو سہی تمہیں کس کا ہے ڈر پڑا
کیا جانے کیا ہوا میرے خط کے جواب کو
کیا جانے کس بلا میں مرا نامہ بر پڑا
اٹھنے کی بھی تو ضعف سے طاقت نہیں رہی
چلمن کی طرح ہوں میں درِ یار پر پڑا
اے چرخ بے کسوں کو ستانا نہیں ہے خوب
مٹ جائے گا تو صبر ہمارا اگر پڑا
ساری نگاہِ شوق کی حسرت نکل گئی
تھا شب کو خوابِ نازنیں وہ بے خبر پڑا
- کتاب : Diwan-e-Shams (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.