ہنر کو آزمانا چاہتی ہوں
ہنر کو آزمانا چاہتی ہوں
میں پتھر کا زمانہ چاہتی ہوں
مجھے اب چاہیے اک زخم تازہ
نئی شمعیں جلانا چاہتی ہوں
جہاں بچہ کوئی بھوکا نہ سوئے
نگر ایسا بسانا چاہتی ہوں
کڑے لگتے ہیں اب دستور پچھلے
نئی تختی لکھانا چاہتی ہوں
سبھی راہیں پرانی ہوگئی ہیں
نیا رستہ بنانا چاہتی ہوں
کہاں میں اور کہاں ذوقِ عبادت
بس عرضِ دل سنانا چاہتی ہوں
اڑا کے ڈال سے خواہش کا پنچھی
میں اپنی میں مٹانا چاہتی ہوں
لگا کے آگ ہستی کی دکاں میں
متاعِ دل بچانا چاہتی ہوں
اٹھائے طاق سے اوراقِ ماضی
میں پھر سے مسکرانا چاہتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.