Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہنر کو آزمانا چاہتی ہوں

سمیرا خالد

ہنر کو آزمانا چاہتی ہوں

سمیرا خالد

MORE BYسمیرا خالد

    ہنر کو آزمانا چاہتی ہوں

    میں پتھر کا زمانہ چاہتی ہوں

    مجھے اب چاہیے اک زخم تازہ

    نئی شمعیں جلانا چاہتی ہوں

    جہاں بچہ کوئی بھوکا نہ سوئے

    نگر ایسا بسانا چاہتی ہوں

    کڑے لگتے ہیں اب دستور پچھلے

    نئی تختی لکھانا چاہتی ہوں

    سبھی راہیں پرانی ہو گئی ہیں

    نیا رستہ بنانا چاہتی ہوں

    کہاں میں اور کہاں ذوق عبادت

    بس عرض دل سنانا چاہتی ہوں

    اڑا کے ڈال سے خواہش کا پنچھی

    میں اپنی میں مٹانا چاہتی ہوں

    لگا کے آگ ہستی کی دکاں میں

    متاع دل بچانا چاہتی ہوں

    اٹھائے طاق سے اوراق ماضی

    میں پھر سے مسکرانا چاہتی ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے