سنتی ہوں اندھی آنکھوں سے دکھ کی چاپ
سنتی ہوں اندھی آنکھوں سے دکھ کی چاپ
سازِ دل پر چھیڑ کے غم کا ایک الاپ
شہنائیوں کی گونج میں مدھم مدھم سی
دور کہیں محسوس تو کی ہے موت کی تھاپ
تھاہ نہ پائی جو بھی آیا ڈوب گیا
اندر کی گہرائی کو مت ایسے ماپ
ایک کے لیکھ میں جلنا، ایک کے چلنا ہے
آگ اور پانی کا کیوں کر ممکن ہو ملاپ
جیون ساگر میں مت دو جی ناؤ ڈھونڈ
اپنی ناؤ، اپنا کنارا ہیں ہم آپ
جیتے جی مت نرک میں اپنے آپ کو جھونک
عشق الاؤ دیتا ہے روحوں کو تاپ
عالمِ مدہوشی میں بھلی سی لگتی ہے
وقت کے اڑیل گھوڑے کی البیلی ٹاپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.