رکھے قابو جو اپنے جی پہ کوئی
رکھے قابو جو اپنے جی پہ کوئی
کیوں ہنسے میری بےخودی پہ کوئی
اپنے ہی دل پہ جب نہیں قابو
کیا بھروسا کرے کسی پہ کوئی
حاصلِ زیست یاد موت کی ہے
کہیں مرتا ہے زندگی پہ کوئی
آئے مقتل میں مسکراتے ہوئے
مرمٹا ان کی سادگی پہ کوئی
میری قبر اور آپ ٹھکرائیں
کہیں کچھ کہہ نہ دے اسی پہ کوئی
اپنے بس میں نہ ہو جب اپنا دل
رکھے الزام کیوں کسی پہ کوئی
تیغ وہ تولتے ہیں ہنس ہنس کر
جان دے دے نہ اس ہنسی پہ کوئی
دارفانی میں کیا کرے قدسیؔ
ناز دو دن کی زندگی پہ کوئی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 249)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.