مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک
مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک
دکھا دے مکھڑا اٹھادے پردہ رکھے گا منہ پر نقاب کب تک
بھلا یہ پوچھے کوئی صنم سے ہوئی ہے تقصیر کون ہم سے
جو باز آتا نہیں ستم سے یہ ظلم و جور و عتاب کب تک
دِلا سراپا سرورہوجا نکل کے ظلمت سے نور ہوجا
خدا کے نشہ میں چور ہو جارہےگا مستِ شراب کب تک
مجھے تو آتی ہے دل پہ رقت کہ عشق بازی ہے اس کی خلقت
تو دامِ صورت میں فی الحقیقت پھنسا رہے گا تراب کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.