Sufinama

وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا

ریاض خیرآبادی

وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا

ریاض خیرآبادی

MORE BYریاض خیرآبادی

    وہ کون ہے دنیا میں جسے غم نہیں ہوتا

    کس گھر میں خوشی ہوتی ہے ماتم نہیں ہوتا

    ایسے بھی ہیں دنیا میں جنہیں غم نہیں ہوتا

    اک غم ہے ہمارا جو کبھی کم نہیں ہوتا

    تم جا کے چمن میں گل و بلبل کو تو دیکھو

    کیا لطف تہہ چادر شبنم نہیں ہوتا

    کیا سرمہ بھری آنکھوں سے آنسو نہیں گرتے

    کیا مہندی لگے ہاتھوں سے ماتم نہیں ہوتا

    اڑتی تھی وہ شے آتی تھیں جنت کی ہوائیں

    اب رندوں کا جمگھٹ سر زمزم نہیں ہوتا

    یہ جان کے کیوں روئے گا کوئی سر تربت

    سبزے سے جدا قطرۂ شبنم نہیں ہوتا

    یہ شان گدائے در میخانہ ہے ساقی

    بھولے سے وہ بزم کے وہ جم نہیں ہوتا

    مایوس‌ اثر اشک عنا دل نہیں ہوتے

    مانوس اثر گریہ شبنم نہیں ہوتا

    کچھ اور ہوتی ہیں بگڑنے کی ادائیں

    بننے میں سنورنے میں یہ عالم نہیں ہوتا

    تسکین تو ہوجائے جو تو پھوٹ کے بہہ جائے

    یہ تجھ سے بھی اے دیدۂ پر نم نہیں ہوتا

    سبزہ مری تربت کا رگ گل نہیں بلبل

    ان آنسوؤں سے تیرے تو یہ نم نہیں ہوتا

    مٹتے ہوئے دیکھی ہے عجب حسن کی تصویر

    اب کوئی مرے مجھ کو ذرا غم نہیں ہوتا

    وہ بھی تو مٹے جان جہاں نام تھا جن کا

    یہ نظم جہاں پھر بھی تو برہم نہیں ہوتا

    کچھ بھی ہو ریاضؔ آنکھ میں آتے نہیں آنسو

    مجھ کو تو کسی بات کا اب غم نہیں ہوتا

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض رضواں (Pg. 165)
    • Author : ریاضؔ خیرآبادی
    • مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے