وہی صورت وہی خود آئینہ ہے
وہی صورت وہی خود آئینہ ہے
نظریاں دید میں حیرت زدا ہے
ملا جس کو کسی گل کا پتا ہے
وہی اس باغ میں پھولا پھلا ہے
تفاوت کہئے ان دونوں میں کیا ہے
خدا دریا ہے آدم بلبلا ہے
کہاں مرتے ہیں مرنے والے حق پر
جہاں جینے پہ ہاں جی دے رہا ہے
کیا جو چاہِ دنیا سے کنارہ
وہی عامل میں دُرِّ بے بہا ہے
وصالِ جان جاں ہے جان جاناں
کوئی کیا جان جاناں جانتا ہے
خدا کہتے ہیں جس کو ہے معما
نہ ہم سے متصل ہے نے جدا ہے
یہ سب باتیں ہیں سنتے ہیں و لیکن
نہ یاں بندہ ہے کوئی نے خدا ہے
کوئی آئینہ رو آئینہ بن کر
مقابل اپنے اک صورت ہوا ہے
جہاں کہتا ہے جس کو لاتعین
وطنؔ میری وہی رہنے کی جا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.