Font by Mehr Nastaliq Web

وہی صورت وہی خود آئینہ ہے

وطن حیدرآبادی

وہی صورت وہی خود آئینہ ہے

وطن حیدرآبادی

MORE BYوطن حیدرآبادی

    وہی صورت وہی خود آئینہ ہے

    نظر یاں دید میں حیرت زدہ ہے

    ملا جس کو کسی گل کا پتا ہے

    وہی اس باغ میں پھولا پھلا ہے

    تفاوت کہیے ان دونوں میں کیا ہے

    خدا دریا ہے آدم بلبلا ہے

    کہاں مرتے ہیں مرنے والے حق پر

    جہاں جینے پہ ہاں جی دے رہا ہے

    کیا جو چاہ دنیا سے کنارہ

    وہی عامل ہیں در بے بہا ہے

    وصال جان جاں ہے جان جاناں

    کوئی کیا جان جاناں جانتا ہے

    خدا کہتے ہیں جس کو ہے معما

    نہ ہم سے متصل ہے نے جدا ہے

    یہ سب باتیں ہیں سنتے ہیں ولیکن

    نہ یاں بندہ ہے کوئی نے خدا ہے

    کوئی آئینہ رو آئینہ بن کر

    مقابل اپنے اک صورت ہوا ہے

    جہاں کہتا ہے جس کو لاتعین

    وطنؔ میری وہی رہنے کی جا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے