Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نقابِ رخ اٹھایا جا رہا ہے

ظہیر احمد تاج

نقابِ رخ اٹھایا جا رہا ہے

ظہیر احمد تاج

MORE BYظہیر احمد تاج

    دلچسپ معلومات

    مرقومہ 1945ء

    نقابِ رخ اٹھایا جا رہا ہے

    سکوں عالم پہ چھایا جا رہا ہے

    بیادِ التفاتِ چشمِ جاناں

    ہر اک ساغر اٹھایا جا رہا ہے

    رخِ تاباں سے ہے روشن مرا دل

    زمیں پر چاند چھایا جا رہا ہے

    وہ بکھریں دیکھیے چہرہ پہ زلفیں

    گہن میں چاند آیا جا رہا ہے

    بشکلِ شمع دل کی حسرتوں کو

    سرِ محفل جلایا جا رہا ہے

    یہ بجلی بھی نہ آسودہ رہے گی

    نشیمن کیا جلایا جا رہا ہے

    فریبِ دل امیدیں کس قدر ہیں

    مرا غم مسکرایا جا رہا ہے

    نہ جانے کیا امیدیں ہیں کہ اب تک

    غمِ ہستی اٹھایا جا رہا ہے

    یہ اک دو سانس بھی کیوں لے رہا ہوں

    فغاں کا حرف آیا جا رہا ہے

    کسے اپنا کہیں گے وہ جہاں میں

    ہمیں ہی گر مٹایا جا رہا ہے

    حدیثِ شوق سے اے تاجؔ دل پر

    سرور و کیف چھایا جا رہا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے