نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
دلچسپ معلومات
مرقومہ 1945ء
نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
سکوں عالم پہ چھایا جا رہا ہے
بیاد التفات چشم جاناں
ہر اک ساغر اٹھایا جا رہا ہے
رخ تاباں سے ہے روشن مرا دل
زمیں پر چاند چھایا جا رہا ہے
وہ بکھریں دیکھیے چہرہ پہ زلفیں
گہن میں چاند آیا جا رہا ہے
بشکل شمع دل کی حسرتوں کو
سر محفل جلایا جا رہا ہے
یہ بجلی بھی نہ آسودہ رہے گی
نشیمن کیا جلایا جا رہا ہے
فریب دل امیدیں کس قدر ہیں
مرا غم مسکرایا جا رہا ہے
نہ جانے کیا امیدیں ہیں کہ اب تک
غم ہستی اٹھایا جا رہا ہے
یہ اک دو سانس بھی کیوں لے رہا ہوں
فغاں کا حرف آیا جا رہا ہے
کسے اپنا کہیں گے وہ جہاں میں
ہمیں ہی گر مٹایا جا رہا ہے
حدیث شوق سے اے تاج دل پر
سرور و کیف چھایا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.