Sufinama

سلطان محمود کا ایک ہندوغلام کو تخت پر بٹھانا اور اس غلام کا رونا۔ دفترِششم

رومی

سلطان محمود کا ایک ہندوغلام کو تخت پر بٹھانا اور اس غلام کا رونا۔ دفترِششم

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    اے فرزند مابین نے جو جو تیری لغزشیں بیان کی ہیں اسی قسم کی عطار سے بھی سنی ہیں۔ ان نے محمود غازی کا ایک قصہ بیان کیا ہے کہ سلطان کو ہند کی جنگ میں ایک لڑکا ہاتھ آیا۔ سلطان نے اسے اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا۔ اس لمبے چوڑے قصے کی خوبی در خوبی تو ان بزرگ کے کلام ہی سے ڈھونڈو۔

    مختصر یہ کہ اسے تختِ شاہی پر بٹھادیا وہ تختِ زرنگار پر اس شہر یار کے بازو ہو بیٹھا لیکن وہ لڑکا تھا کہ پھوٹ پھوٹ کر رورہا تھا اور آنسووں کی جھڑی برسا رہاتھا۔ سلطان نے اس سے کہا کہ اقبال مند! تو کیوں روتا ہے؟ کیا یہ عزت و اقبال تجھے ناگوار ہے کہ ساتویں آسمان سے بھی بلند درجے پر سلطان کے پاس تو بیٹھا ہے۔ تو تخت پر بیٹھا ہے اور تمام امیر وزیر اور اہلِ فوج تیرے تخت کے اطراف چاند سورج کی طرح صف باندھے کھڑے ہیں۔ لڑکے نے کہا کہ یہ رونا اس لیے کہ میری ماں میرے وطن میں مجھے ہمیشہ سلطان کے نام سے ڈرایا کرتی تھی کہ خدا نہ کرے کہ تو محمود کے ہاتھ میں گرفتار ہو۔ اس وقت میرا باپ میری ماں کو روکا کرتا تھا یہ تمہارا کیا غصہ ہے کہ بچے کو ایسی بد دعا دیتی ہو۔ تم بڑی سنگ دل اور بے رحم ہوکر سینکڑوں تلواروں سے اس کو خود ہی قتل کرتی ہو، میں دونوں کی بحث و تکرار سے بہت حیران ہوتا تھا۔ اور میرے دل میں بڑا خوف اور غم پیدا ہوتا تھا کہ اے پاک پروردگار ! محمود کس دوزخ سے نکلا ہے کہ اس کے ہاتھ پڑنا سب سے سخت عذاب سمجھا جاتا ہے؟ اے سلطان میں آپ کے خوف سے کانپ اٹھا کرتا تھا اور اپنی جھوٹی بدگمانی پر آج روتا ہوں اور حسرت کرتا ہوں کہ میرے ماں باپ کہاں ہیں کہ مجھے اس حال میں دیکھیں کہ شاہِ جہاں کے تخت پر بیٹھا ہوں۔

    ارے تنگ فطرت! یہ فقری محمود ہے جس سے تیری طبیعت ہمیشہ ڈرتی رہتی ہے۔ اگر تو اس محمود کے رحم وکرم سے آگاہ ہوجائے تو بڑی خوشی سے اپنی آخرت فقر پر ہونے کی دعا کرنے لگے۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 208)
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے