Sufinama

ایک دوست کا حضرت یوسف سے ملنے آنا اور حضرت یوسف کا اس سے ہدیہ طلب کرنا۔ دفتراول

رومی

ایک دوست کا حضرت یوسف سے ملنے آنا اور حضرت یوسف کا اس سے ہدیہ طلب کرنا۔ دفتراول

رومی

MORE BYرومی

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: مرزا نظام شاہ لبیب

    ایک مہربان دوست کسی دور ملک سے آیا اور یوسف صدیق کا مہمان ہوا۔ چونکہ اپنے کو ہم کھیل کود کے زمانے کے یار تھے اس لئے یارانے کے گاؤ تکئے پر ٹیکا لگا کر بیٹھے۔ آگے دوبینی کر کے بھائیوں کے ظلم و حسد کا تذکرہ کیا۔ آپ نے جواب دیا کہ وہ واقعہ زنجیر تھا اور میں شیر اور یہ ظاہر ہے کہ شیر کی زنجیر میں جکڑے سے کوئی بے عزتی نہیں ہوتی۔ اگر شیر کی گردن میں زنجیر پڑی ہوئی ہو تو بھی وہ سب گرفتاروں کا صدر ہوتا ہے۔ مہمان نے پوچھا کہ تم پر قید خانے اور کنویں میں کیا گزری۔ جواب دیا کہ جیسی چاند گہن اور زوال کی راتوں میں چاند پر گزرتی ہے۔ جب وہ پوچھ گچھ کرچکا تو حضرت یوسف نے پوچھا کہ ارے میاں! تو میرے لیے کیا تحفہ لایا وہ بو لا۔ دوستوں کے دروازے پر خالی ہاتھ آنا ایسا ہے جیسے پون چکی پر بے گیہوں کے جانا۔ وہ دوست مارے شرم کے اس تقاضے سے رونہار ہوگیا مگر یوسف کا اصرار بڑھتا ہی گیا کہ میرے لیے جو سوغات لایا ہے، وہ دکھا۔ آخر دوست نے کہا کہ میں نے تیرے تحفے کے لیے بہتیرا سوچا مگر کوئی تحفہ تیرے لائق میری نظر میں نہ جچا۔بھلا میں ایک دانۂ جواہر کو اتنی بڑی کان میں کیا لاتا اور ذرا سے قطرے کو ایسے بڑے دریا تک کیا پہنچاتا اور اگر اپنا دل وجان تیرے لیے تحفہ لاؤں تو وہ بھی ایک زیرے کو ملکِ کرمان میں پہنچانے کے برابر ہے۔

    البتہ تیرا حسن وہ وصف ہے جس کی مثال نہیں۔ اس لیے مجھے مناسب یہی معلوم ہوا کہ نورِ سینہ کی مانند میں ایک آئینہ تیرے حضور میں لاؤں تو جو آسمان کی شمع یعنی سورج کی طرح سارے عالم کی شمع ہے تیرے لیے ایک آئینہ لایا ہوں تاکہ تو اپنی موہنی صورت اس میں دیکھے اور جب کبھی تو اپنی صورت اس میں دیکھے تو مجھے یاد کرے۔ یہ کہہ کے اس نے بغل سے آئینہ نکالا اور حضرت یوسف کے سامنے پیش کر دیا کیوں کہ قاعدہ ہے کہ حسینوں کے سامنے آئینہ ہے تو پھر وہ اسی میں مشغول ہوجاتے ہیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 42)
    • Author :مولانا رومی
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1945)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے