کنت کنزا سے یہ بیان پیدا ہوا
کنت کنزا سے یہ بیان پیدا ہوا
جسم میں محمود کے خود جانِ جاں پیدا ہوا
شان میں آیا ہے جس کے صاف لو لاک لما
وہ شہنشاہ زمین و آسماں پیدا ہوا
نقطہ سر وجود و علم اور نور و شہود
عشق بن کر دائرہ کے درمیاں پیدا ہوا
کھل گئی مجھ پر حقیقت سے محمد کی یہ رمز
ذات سے محمود کی سارا جہاں پیدا ہوا
شش جہت کے آئینوں میں عکس ہے جس شخص کا
خود مکیں کی شکل میں وہ لا مکاں پیدا ہوا
تخم ہستی سے جو نکلے بن کے ہم الٹے شجر
گلشن عیاں کا اپنے باغباں پیدا ہوا
دیکھ لو محمود کی ہے خود محمد کا شبیہہ
آج پھر احمد سوئے ہندوستان پیدا ہوا
بن گیا واجب سے ممکن عشق میں جس کا وجود
وہ وجود بے نشان خود بانشان پیدا ہوا
صورت اجمال وہاں کی بن کے تفصیل آ گئی
تھا جو باطن میں وہی ظاہر میں یہاں پیدا ہوا
گنج مخفی میں صدا بصوت جس کی سنتے تھے
خود زباں بن کے وہ یار بے زباں پیدا ہوا
اپنی الٹی پتلیوں سے دیکھ لو اس کا مقام
اب تصور کا ہمارے دیدبان پیدا ہوا
ہر نفس آتی ہے کانوں میں جو آواز جرس
آج گجراتی امری کاروان پیدا ہوا
آ گیا چوں و چرا میں گنج مخفی سے جو یہاں
سرّ ذات بیچگوں کا رمزداں پیدا ہوا
سرّ باطن کی حقیقت پوچھیے اس پیر سے
یہ میں محمود اچھا غیب داں پیدا ہوا
شہِ نصیرالدین چراغِ دہلوی کے نور سے
چشتیوں اپنا چراغ دودماں پیدا ہوا
کیوں نہ روشن ہو شبستان کمال الدین کہ آج
ان کے گھر میں آفتاب خانداں پیدا ہوا
عاشقؔ خواجہ معین الدین مبارک ہو مجھے
یہ تیر نور چشم خواجگان پیدا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.