پینا تو یہ ہے آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی
پینا تو یہ ہے آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی
آنکھوں میں اپنے شیخ کا نقشہ جما کے پی
سنتے ہیں رند ہوتے تکلف سے بے نیاز
ساغر کو توڑ منہ سے صراحی لگا کے پی
توہینِ بادہ نوشی ہے جو چھپ کے تُو پئے
قانونِ میکشی کے مخالف نہ جا کے پی
کیا رنگ لائے گی یہ تیری شانِ میکشی
اپنی نظر کسی کی نظر سے ملا کے پی
دیکھے گا ذرے ذرے میں تو جلوہ گر اُسے
ایسی تصوارت کی دنیا بسا کے پی
سجدے سجود چھوڑ دے ساقی کا نام لے
زاہد تو پارسائی کے جھگڑے مٹا کے پی
ساقی بے نیاز کے صدقے سے اے امیرؔ
جامِ شراب ملتا ہے سر کو جھکا کے پی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.