Font by Mehr Nastaliq Web

پینا تو یہ ہے آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی

امیر بخش صابری

پینا تو یہ ہے آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    پینا تو یہ ہے آنکھوں سے آنکھیں ملا کے پی

    آنکھوں میں اپنے شیخ کا نقشہ جما کے پی

    سنتے ہیں رند ہوتے تکلف سے بے نیاز

    ساغر کو توڑ منہ سے صراحی لگا کے پی

    توہین بادہ نوشی ہے جو چھپ کے تو پئے

    قانون میکشی کے مخالف نہ جا کے پی

    کیا رنگ لائے گی یہ تری شان مے کشی

    اپنی نظر کسی کی نظر سے ملا کے پی

    دیکھے گا ذرے ذرے میں تو جلوہ گر اسے

    ایسی تصورات کی دنیا بسا کے پی

    سجدے سجود چھوڑ دے ساقی کا نام لے

    زاہد تو پارسائی کے جھگڑے مٹا کے پی

    ساقی بے نیاز کے صدقے سے اے امیرؔ

    جام شراب ملتا ہے سر کو جھکا کے پی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے