جب ان کے آستاں پہ نہ محشر بپا ہوا
جب ان کے آستاں پہ نہ محشر بپا ہوا
پھیلائے نین شوق وہ سجدہ ہی کیا ہوا
دیکھا ہے میں نے عشق کی منزل میں جابجا
نقشِ قاصر پہ یار کے کعبہ جھکا ہوا
بیتاب ہو کے سر کو اٹھاتے تو لطف تھا
سجدے سے میں نے سر کو اٹھایا تو کیا ہوا
وہ دیکھو اڑ رہی ہیں گریباں کی دھجیاں
شاید آفتابِ ناز ہے ان کا اٹھا ہوا
صد شکر میں نے دردِ محبت میں جان دی
صد شکر ہے کہ وعدۂ فردا ادا ہوا
صیاد اس اسیر کی مجبوریاں نہ پوچھ
بازو ہو جس کا باب قفس سے بندھا ہوا
مر کر بھی ہم نہ نکلیں گے کوچۂ عشق سے
ہم نے امیرؔ صابری ہے سر دیا ہوا
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 64)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.