آنکھوں میں مل رہا ہوں غبارِ سحر کو میں
آنکھوں میں مل رہا ہوں غبارِ سحر کو میں
اشکوں سے دھو رہا ہوں تری رہ گذر کو میں
چشمِ زدن میں جو میری دنیا بدل گئی
بھولا نہیں ہوں اس تری پہلی نظر کو میں
ایسا تلاشِ یار میں گم ہو گیا ہوں میں
آؤں گا اب نظر کسی اہلِ نظر کو میں
چوکھٹ پہ تیری کیوں نہ جھکاؤں سرِ نیاز
کعبہ سمجھ رہا ہوں ترے سنگِ در کو میں
جس نے ہے مجھ کو دردِ محبت عطا کیا
مدت سے ڈھونڈھتا ہوں اسی چارہ گر کو میں
مانا بہت کٹھن ہیں محبت کی منزلیں
کر لوں گا ان کے لطف سے طے اس سفر کو میں
جب سے امیرِؔ صابری دیکھی ہے ان کی شان
اب اور کچھ سمجھتا ہوں شانِ بشر کو میں
- کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 58)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.