تصویر تصور میں ان کی جس وقت جمائی جاتی ہے
تصویر تصور میں ان کی جس وقت جمائی جاتی ہے
اس پردہ نشیں کو دیکھنے کی پھر تاب نہ لائی جاتی ہے
اے ساقیٔ مستاں! خوب پلا جتنی بھی پلائی جاتی ہے
کعبے سے اٹھی پر کیف گھٹا میخانے پہ چھائی جاتی ہے
مژدہ ہے تمہیں اے بادہ کشو! بھر بھر کے پیو اور خوب پیو
جبرئیلِ امیں کے ہاتھوں سے کوثر سے منگائی جاتی ہے
میخانۂ فطرت کے میکش کس شان سے نکلے ہیں تو یہ
جس سمت سے گذرے جاتے ہیں ایک عید منائی جاتی ہے
اس عشق کے کوچہ میں مٹ کر بتلایا یہ مٹنے والوں نے
دیوانوں کی مثل پروانے میت ہی اٹھائی جاتی ہے
عشاقوں میں ہر سو دھوم مچی، آتا ہے سر محفل کوئی
دیدار کی دولت چل لوٹو آج عام لٹائی جاتی ہے
دعویٰ ہے امیرِؔ صابری کاصدقہ ہے پیرانِ کلیر کا
بگڑی ہوئی قسمت صابر کے کوچے میں بنائی جاتی ہے
- کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.