نقاب قلب و جگر اٹھائیں حجاب عقل و خرد اٹھائیں
نقاب قلب و جگر اٹھائیں حجاب عقل و خرد اٹھائیں
جو دل کی محفل میں جلوہ گر ہے اسے نظر کے قریب لائیں
یہ آرزو ہے کہ ہر قدم پر جنوں میں ایسے مقام آئیں
سنور سنور کے بگڑتے جائیں بگڑ بگڑ کے سنورتے جائیں
بس آج ایسی پلا دے ساقی یوں مست و بے خود بنا دے ساقی
ادا کریں جب نماز اپنی نہ خود جھکیں اور نہ سر جھکائیں
تصور حسن میں ہوئے گم تمہارا نقشہ جما جما کر!
جو تجھ کو کھوئیں تو خود کو پائیں جو خود کو کھوئیں تو تجھ کو پائیں
تری ادا میں کرشمہ سازی تری نگاہ میں ہے بے نیازی
جسے بھی چاہیں، بنائیں اپنا تمہاری دلکش حسیں ادائیں
اب ہاتھ سے چھٹ گیا ہے لنگر عجیب پیشِ نظر ہے منظر
تلاطم موجِ غم کے مارے قریب ساحل نہ ڈوب جائیں
امیرؔ دیر و حرم میں جا کر دوئی کے پردے اٹھا اٹھا کر
جہاں بھی دیکھیں تمہیں کو دیکھیں جہاں بھی پائیں تمہیں کو پائیں
- کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 88)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.