جو محروم ہے تیرے لطف و کرم سے وہ بے پر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
جو محروم ہے تیرے لطف و کرم سے وہ بے پر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
امیر بخش صابری
MORE BYامیر بخش صابری
جو محروم ہے تیرے لطف و کرم سے وہ بے پر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
جسے مل گئی تیرے در کی گدائی سکندر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
ہر اک گام اپنے وہ حیرت فضا ہے جنوں میں اک ایسا مقام آ گیا ہے
نہ اپنے خبر ہے نہ ان کا پتہ ہے یہ محشر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
تصور میں تیرے جو کھویا ہوا ہے تیری مستیوں میں جو ڈوبا ہوا ہے
قسم حق کی بندے سے مولیٰ ہوا ہے قلندر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
محبت عجب کچھ مزا دے رہی ہے محبت پتہ یار کا دے رہی ہے
محبت خدا سے ملا دے رہی ہے یہ رہبر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
محبت سے مخمور ہے ذرہ ذرہ محبت محبت ہی ہے ذاتِ یکتا
محبت کے دریا کا ہر اک قطرہ سمندر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
تجھے دیکھ کر ہم جیے جا رہے ہیں کہ سجدوں پہ سجدے کیے جا رہے ہیں
فرشتے بھی جس جا جھکے جا رہے ہیں تیرا در نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
ہے چشمِ بصیرت سے جس نے بھی دیکھا امیرؔ حزین بے دھڑک بول اٹھا
یہ دیر و حرم یہ میرے دل کی دنیا تیرا گھر نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 45)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.